Saturday, June 23, 2012

بیتُ اللہ کے دشمن ابرہہ حبشی کا انجام:

سردار عبدالمطلب کے دور میں ابرہہ حبشی نے بیت اللہ کو ڈھانے کا پرگرام بنایا۔ یہ واقعہ بڑا معروف ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ ابرہہ نجاشی کی طرف سے یمن کا گورنر جنرل تھا۔ اس نے دیکھا کہ اہل عرب بیت اللہ کا حج کرتے ہیں، دیکھادیکھی اس نے بھی صنعاء میں ایک بہت بڑا کلیسا بنوایا۔ اس کی خواہش تھی کہ عرب کے حج کا رخ اسی کی طرف پھر جائے۔ یہ خبر بنو کنانہ کے ایک آدمی کو ہوئی تو اس نے اس کلیسا میں رفع حاجت کر ڈالی۔ ابرہہ کو سخت غصہ آیا۔ اس نےساٹھ ہزار کا لشکر جرار لے کر بیت اللہ پر چڑھائی کر دی۔ اس کے لشکر میں9 یا 13 ہاتھی تھے۔ اسی لیے ان کو اصحاب فیل کہا گیا۔ جب یہ لشکر لے کر طائف کے قریب پہنچا تو بنو ثقیف نے راستہ بتانے کے لیے ابو رغال نامی آدمی اس کے ساتھ کر دیا۔جب مکہ تین میل دور رہ گیا تو ابو رغال راستہ ہی میں مر گیا۔ ابرہہ نے اپنے مقدمۃ الجیش کے فوجیوں کو آگے بڑھایا انہوں نے اہل تہامہ اور قریش کے بہت سے مویشی لوٹ لیے۔ ان میں سردار عبدالمطلب کے بھی دو سو اونٹ شامل تھے۔

بیت اللہ کو ڈھانے کی خبر جب اہل مکہ کو ہوئی تو انہوں نے کہا کہ ہم میں ابرہہ سےلڑنے کی طاقت نہیں۔ یہ اللہ کا گھر ہے وہ چاہے تو اپنے گھر کو بچا لے۔ ادھر ابرہہ نے اپنا ایلچی بھجوایا کہ میری اہل مکہ سے کوئی لڑائی نہیں میں تو صرف بیت اللہ کو ڈھانے آیا ہوں۔ ایلچی کے کہنے پر سردار عبد المطلب کی ابرہہ سے ملاقات ہوئی۔ وہ اس قدر وجیہہ اور شاندار شخص تھے کہ انہیں دیکھ کر ابرہہ بہت متاثر ہوا وہ اپنے تخت سے اتر کر ان کے ساتھ بیٹھ گیا۔ اس نے کہا: آپ اونٹوں کا مطالبہ کر رہے ہیں مگر یہ گھر جو آپ کااور آپ کے دین کا مرجع ہے اس کی کوئی بات نہیں کر رہے؟ انہوں نے کہا: میں اونٹوں کا مالک ہوں اور انہی کے بارے میں آپ سے درخواست کر رہا ہوں۔ رہا یہ گھر تو اس کا ایک رب ہے وہ اس کی خود حفاظت کرے گا۔ ابرہہ نے کہا کہ وہ اس کو مجھ سے بچا نہ سکے گا۔عبدالمطلب نے جواب دیا کہ آپ جانیں اور وہ جانے۔ عبدالمطلب نے یہ بھی کہا: یہ اللہ کا گھر ہے آج تک اس نے کسی کو اس پر مسلط نہیں ہونے دیا۔ ابرہہ نے ان کے اونٹ واپس کر دیے۔

اہل مکہ اپنے بال بچوں کے لے کر پہاڑوں پر چڑھ گئے۔ عبدالمطلب نے چند سرداروں کو ساتھ لیااور حرم میں اللہ تعالیٰ سے بیت اللہ کی حفاظت کی دعائیں مانگیں۔ اللہ تعالیٰ نے لشکر کے مکہ میں داخل ہونے سے پہلے ہی پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈارسال کر دیے جو اپنی چونچوں اور پنجوں میں سنگریزےلیے ہوئے تھے۔ انہوں نے لشکر پر سنگریزوں کی بارش کردی۔ جس سے سارا لشکر ہلاک ہو گیا۔

مزید پڑھنے کیلئے ڈاؤن لوڈ کیجئے دارالسلام پبلشرز کی کتاب " آفتاب نبوت کی سنہری شعاعیں

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters