Wednesday, June 13, 2012

رسول اللہ ﷺ کا اعلٰی اخلاق:

عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا شمار عرب کے دور اندیش، زیرک اور ہوشیار ترین آدمیوں میں ہوتا تھا۔ ایسے زبردست آدمی کو عرب داہِیَہ کے لقب سے پکارتے ہیں۔ عمرو اپنی قوم کی سربرآوردہ شخصیت تھے۔ اسلام لانے کے بعد جب کبھی سرِ راہ اُن کی ملاقات رسول اللہ ﷺ سے ہوئی، انھوں نے آپ ﷺ کے چہرے پر تازگی، مسرت اور محبت کے آثار نمایاں دیکھے۔ وہ جب بھی رسول اللہ ﷺ کی کسی محفل میں شریک ہوئے، عزت و تکریم اور سعادت مندی نے اُن کا خیر مقدم کیا۔ رسول اللہ ﷺ ہمیشہ انھیں اُن کے پسندیدہ ترین نام سے مخاطب کرتے۔ عمرو کو اپنے لیے رسول اللہ ﷺ کےاس غیر معمولی اہتمام، دائمی تبسم اور برتاؤ کو دیکھ کر یہ گمان ہوا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو سب سے بڑھ کر محبوب ہیں۔ انھوں نے اس گمان کو یقین کا جامہ پہنانا چاہا۔

چنانچہ ایک دن عمرو رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، آپ کے قریب بیٹھ گئے اور سوال کیا: "اے اللہ کے رسول! آپ کو سب سے پیارا کون ہے؟"
"عائشہ۔" اللہ کے پیغمبر نے جواب دیا۔
عمرو بولے: "نہیں، اے اللہ کے رسول! مردوں میں سے؟ میں نے آپ سے آپ کے گھرانے کے متعلق سوال نہیں کیا۔"
"عائشہ کا والد۔" رسول اللہ ﷺ گویا ہوئے۔
عمرو نے کہا: "پھر کون؟"
"پھر عمر بن خطاب۔"
عمرو کا بیان ہے کہ پھر میں یہ سوچ کر خاموش ہو گیا کہ کہیں رسول اللہ ﷺ اس فہرست میں مجھے سب سے آخر میں نہ رکھ دیں۔ ملاحظہ کیجیے کہ رسول اللہ ﷺ نے اعلٰی اخلاق پر مبنی برتاؤ کے ذریعےعمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے قلب پر کیسا اچھا اثر ڈالا۔ رسول اللہ ﷺ لوگوں کو ان کی حیثیتوں کے مطابق رُتبہ دیتے تھے۔ آپ لوگوں کے لیے اپنے ضروری کام ملتوی کر دیتے تا کہ انھیں احساس ہو کہ آپ کے دل میں اُن کی کتنی محبت اور قدر ہے۔

مزید پڑھنے کیلئے ڈاؤن لوڈ کیجئے دارالسلام پبلشرز کی کتاب " زندگی سے لطف اٹھائیے

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters