Monday, June 11, 2012

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا دورِ خلافت:

ایک دفعہ لوگوں نے سیدنا عمر فاروق کو بتایا کہ فلاں شخص سارا سال روزے رکھتا ہے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے مارا اور کہا: اے دَہری! تیرا کوئی روزہ نہیں، اے دَہری! تیرا کوئی روزہ نہیں۔ تم فوری طور پر کھانا کھاؤ۔ آپ کا اشارہ نبی ﷺ کے اس ارشاد گرامی کی طرف تھا کہ جو ہمیشہ روزہ رکھے اس کا کوئی روزہ نہیں۔
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ جب کسی ایسے نوجوان کو دیکھتے جو سر اور کمر جھکا کر چل رہا ہوتا تو اسے زوردار آواز سے کہتے: برخوردار! اپنا سر اوپر اٹھاؤ، جتنا خشوع و خضوع دل کے اندر ہو اس سے کچھ کم ہی چہرے پر ظاہر ہونا چاہیے۔ دلی خشوع سے زیادہ ظاہر کرنے والا نفاق کا مظاہرہ کرتا ہے۔
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو وہ عبادت گزار نوجوان بہت پسند تھا جس کے کپڑے صاف ستھرے ہوں اور وہ عمدہ خوشبو استعمال کرتا ہو۔ ان کا نقطۂ نظر یہ تھا کہ مسلمان بچوں کی بہترین تربیت اس طرح ہو سکتی ہے کہ انہیں تیر اندازی، تیراکی اور گھڑ سواری کی تعلیم دی جائے۔وہ فرمایا کرتے تھے: "امت اسلام! تمہاری عظمت اسی وقت تک ہے جب تک تم گھوڑوں کی پیٹھوں پر رہو"۔
سیدنا عمر فاروق اسلام کو قوی اور غالب دیکھنا چاہتے تھے، اسی لیے نوجوانوں کی تربیت اس انداز میں کرتے کہ ان کی شخصیت میں اسلام کا وقار نمایاں نظر آئے۔ چنانچہ خود کو "مریل" لوگوں کی طرح گردن جھکا کر خشوع و خضوع کا اظہار کرنے والوں کو مارا کرتے تھے۔آپ نے ایک مرتبہ ایک شخص کو دیکھا جو خود کو "درویش" اور "مریل" ظاہر کر رہا تھااور یہ تاثر دے رہا تھا کہ خوف الہٰی سے اس کی کمر جھک گئی ہے اور قدم کمزور پڑ گئے ہیں۔ سیدنا عمر فاروق نے اسے دُرّے سے ضرب لگائی اور کہا: "اللہ تجھ کو برباد کرے ہمارے دین کو بدنام اور رسوا نہ کر"۔
سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے ایک فقیر کو مانگتے دیکھا۔ اس کی پشت پر کھانے سے بھرا ایک تھیلا لٹک رہا تھا۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے وہ کھانا صدقے کے اونٹوں کے سامنے پھیلا دیا اور فرمایا: "اب تم جس سے چاہو سوال کر سکتے ہو"۔
شفاء بنت عبداللہ رضی اللہ عنہما نے ایک دفعہ کچھ نوجوانوں کو دیکھا کہ بہت دھیمی چال چل رہے ہیں، اور کلام میں مسکینوں جیسا لہجہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ بتایا گیا کہ یہ پرہیزگارلوگ ہیں۔ شفاء نے یہ سن کر فرمایا: "اللہ کی قسم! سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جب کلام فرماتے تو بلند آواز سے کرتے تھے۔ چلتے تو جلدی چلتے، کسی کو مارتے تو زور سے مارتے، جبکہ وہ انتہائی پرہیزگار اور عبادت گزار تھے"۔

بحوالہ: سیدنا عمر فاروق کی زندگی کے سنہرے واقعات، مطبوعہ دارالسلام

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters