Sunday, June 3, 2012

حقیقی مالداری اور قناعت:

ایک خطبے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے دانائی سے بھرپور مضامین بیان فرمائے، پھر انھوں نے اپنے ملفوظات کی وضاحت بھی فرمائی۔ فرمایا کہ حقیقی مالداری قناعت سے نصیب ہوتی ہے اور حقیقی غربت طمع و لالچ کا نتیجہ ہے۔ جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے امیدیں وابستہ نہ رکھنے کا نام قناعت ہے۔ جو اس طرح سوچے گا وہ اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے رزق پر قانع ہو گا اور جو اللہ کے دیے پر قناعت کرے گا، چاہے بظاہر وہ کم ہی ہو وہ خود کو بہرحال غنی اور مالدار سمجھے گا ۔ اس کے برعکس وہ انسان جو لوگوں کی طرف دیکھے گا اور دل میں لالچ رکھے گا اس کا ضمیر فقیر ہو جائے گا، چاہے اس کے پاس دنیا کی سب سے زیادہ دولت ہو۔ اس کا مال اسے کفایت نہیں کرے گا کیونکہ اصل تونگری دل کی تونگری ہوتی ہے۔ بلاشبہ عقل سلیم تقاضا کرتی ہے کہ انسان اس دنیا میں ضرورت سے زیادہ مال جمع نہ کرے، اس کی امیدیں ایسی چیز سے وابستہ نہ ہوں جو اس کی رسائی سے بہت دور ہو۔ وہ دنیا کو دارِ فنا کی نظر سے دیکھے اور اس میں موجود رعنائی اور پرکشش اشیاء کی طرف توجہ نہ دے۔

بحوالہ: سیرت عمر فاروق (جلد اول)، مطبوعہ دارالسلام

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters