Thursday, May 31, 2012

مشرک کا المیہ:

شرک کرنے والے کا المیہ یہ ہے کہ جس طرح دنیا کی باقی چیزیں دیکھی اور چھوئی جاتی ہیں اسی طرح وہ اپنے معبود کو دیکھنا اور چھونا چاہتا ہے۔ چنانچہ اس مقصد کیلئے وہ مزارات پر جا گرتا ہے۔ اب جو مزار جتنا زیادہ خوبصورت اور چمک والا ہو گا، وہ قبرپرستانہ ذہن کے لوگوں سے اتنا ہی زیادہ آباد اور پررونق ہو گا۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ ان مقابر کو سجانے اور چمکانے دمکانے کی جتنی کاریگریاں ہو سکتی تھیں اللہ کے رسول ﷺ نے اپنے عمل اور فرمان سےان سب کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا تا کہ "نہ رہے بانس، نہ بجے بانسری۔"
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "اللہ کے رسول ﷺ نے قبر کو پختہ کرنے سے منع فرمایا اور اس بات سے بھی کہ اس پر مجاور بن کر بیٹھا جائے اور اس پر عمارت تعمیر کی جائے۔"
ایک حدیث میں ہے: "رسول اللہ ﷺ نے قبر پر کچھ بھی لکھنے سے منع فرمایا ہے۔"
سنن نسائی کی حدیث میں ہے: "رسول اللہ ﷺ نے قبر پر عمارت بنانے اور زائد مٹی ڈالنے سے منع فرمایا ہے۔"
اسی طرح سنن بیہقی کی روایت میں ہے: "قبر پر (اس مٹی کے علاوہ) زیادہ مٹی نہ ڈالی جائے۔"

مزید پڑھنے کیلئے ڈاؤن لوڈ کیجئے مولانا امیر حمزہ کی کتاب "شاہراہ بہشت

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters