Sunday, June 3, 2012

بارش کا میٹھا پانی اور ماحولیاتی توازن:

اللہ تعالی نے اپنے پاکیزہ کلام میں فرمایا ہے: "اور ہم نے تمھیں میٹھا پانی پلایا۔" {ترجمہ سورۃ77 آیۃ 27}۔ اور دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے: "بھلا بتاؤ تو! وہ پانی جو تم پیتے ہو، کیا تم نے بادلوں سے نازل کیا ہے یا ہم (اسے) نازل کرنے والے ہیں۔ اگر ہم چاہیں تو اسے کھاری کر دیں، پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے؟" {ترجمہ سورۃ 56 آیۃ 68-70}

حقیقت یہ ہے کہ بارش کے پانی کا منبع آبی بخارات ہیں اور 97 فیصد بخارات نمکین یا کھاری سمندروں سے اٹھتے ہیں لیکن بارش کا پانی میٹھا ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کی خاص حکمت کے تحت جب سمندروں کی سطح پر سورج کی حرارت سے آبی بلبلے بنتے ہیں تو ان میں سمندری نمک کے مہین ذرات بھی شامل ہو جاتے ہیں جو آبی بخارات کے ساتھ فضا میں شامل ہوتے رہتے ہیں۔ اگرچہ کرۂ ہوائی اس طرح ایک دن میں تقریباً 27 ملین یعنی 2 کروڑ 70 لاکھ ٹن نمک جمع کر لیتا ہے مگر اس کے مقابلے میں تبخیر شدہ پانی اور زمین پر برسنے والے پانی کی بڑی کثیر مقدار میں یہ نمک بس اس قدر ہوتا ہے جو اس کو میٹھا بنانے کے لیے کافی ہوتا ہے اور آبی بخارات کی نمکینی قدرت کے طے شدہ تناسب سے بڑھنے نہیں پاتی۔

 سمندر سے حاصل کردہ نمکینی کی وجہ سے بارش زمینی نباتات کے لیے کھاد کا کام بھی کرتی ہے۔ سمندری پانی میں سوڈیم کلورائڈ(خوردنی نمک) کے علاوہ فاسفورس، میگنیشیم، پوٹاشیم، تانبا، جست (Zinc)، کوبالٹ اور سیسے (Lead) کے نمکیات بھی شامل ہوتے ہیں جو نباتات کی نشونما کےلیے بہت ضروری ہیں۔ آبی بخارات میں نمکیات کے ذرات (Aerosols) اپنے ارد گردمزید بخارات جمع کر کے بارش کے قطرے بناتے ہیں۔ زمینی نباتات اور جنگلات سمندروں سے اٹھنے والے انھی ایروسولز سے پھلتے پھولتے اور خوراک حاصل کرتے ہیں۔ اندازہ ہے کہ اس طرح ہر سال 15 کروڑ ٹن کھاد پوری زمین پر گرتی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے یوں قدرتی زرخیزی کا مسلسل اہتمام نہ ہوتا تو زمین پر سبزہ و گل کی یہ بہتات نہ ہوتی اور ماحولیاتی توازن بگڑ گیا ہوتا۔

مزید پڑھنے کیلئے ڈاؤن لوڈ کیجئے دارالسلام پبلشرز کی علمی و تحقیقی کتاب " اسلام کی سچائی اور سائنس کے اعترافات "۔

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters