Thursday, June 7, 2012

شریکِ حیات کے انتخاب میں جذبات کا احترام:


سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رشتہ کے انتخاب میں لڑکی اور لڑکے کے جذبات کا احترام کرنے کے قائل تھے اور خوبصورتی پر یقین رکھتے تھے۔ وہ عورت کے اس حق کو بھی تسلیم کرتے تھے کہ لڑکے کی طرح اسے بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ خاوند کی خوبصورتی کو دیکھے۔ آپ والدین کو اس بات سے منع کرتے تھے کہ وہ بچیوں کو بدصورت لوگوں کے ساتھ نکاح پر مجبور کریں اور فرماتے: "جس طرح تم خوبصورت بیوی کے خواہش مند ہوتے ہو، اسی طرح بچیاں بھی پسند کرتی ہیں کہ ان کا شریک حیات خوبصورت ہو"۔ 

ایک عورت اپنے خاوند کو لے کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی جس کے بال پراگندہ تھے۔ وہ اس سے خلع کا مطالبہ کر رہی تھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ اس کے شوہر کو حمام میں نہلاؤ، اس کے ناخن تراشو اور بال بھی کاٹ دو۔ اس نئی ہیئت میں شوہر کو جب بیوی نے دیکھا تو وہ اپنے مطالبے سے دستبردار ہو گئی۔ سیدنا عمر فاروق نے اس موقع پر شخص مذکور سے اور دیگر حاضرین سے فرمایا "ان بیویوں کے لیے اسی طرح بن ٹھن کے رہا کرو، اللہ کی قسم یہ بھی چاہتی ہیں کہ تم ان کے لیے خوبصورت بن کر رہو جس طرح تم چاہتے ہو کہ یہ زیب و زینت اختیار کریں"۔

بحوالہ: سیدنا عمر فاروق کی زندگی کے سنہرے واقعات، مطبوعہ دارالسلام

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters