Tuesday, May 29, 2012

سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا رعب:

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "ایک دفعہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ سے اند آنے کی اجازت طلب کی۔ اس وقت نبی ﷺ کے پاس کچھ قریشی عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں۔ وہ اتنی اونچی آواز میں گفتگو کر رہی تھیں کہ ان کی آوازیں نبی ﷺ کی آواز سے بلند ہو رہی تھیں۔ جب ان عورتوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی آواز سنی تو وہ جلدی سےحجاب میں چلی گئیں۔ نبی ﷺ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو حاضری کی اجازت عطافرمائی۔ وہ آئےتو نبی ﷺ مسکرا رہے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ آپ ﷺ کو اسی طرح خوش و خرم رکھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: "مجھے ان عورتوں پر تعجب ہےجو ابھی میرے پاس بیٹھی تھیں۔ جب انہوں نے تمہاری آواز سنی تو جلدی سے پردے میں چلی گئیں۔" سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ زیادہ مستحق ہیں کہ آپ سے ڈرا جائے،پھر وہ عورتوں سے مخاطب ہوئےاور کہا: کیا تم مجھ سے ڈرتی ہو اور رسول اللہ ﷺ سے نہیں ڈرتی؟ عورتوں نے جواب دیا : ہاں، اس لیے کہ آپ تندخو اور سخت غصے والے ہیں۔ یہ سن کر نبی ﷺ نے فرمایا: "خطاب کے بیٹے! کوئی اور بات کرو۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! شیطان اس راستے پرہرگز نہیں چلتا جس راستے پر تم چلتے ہو(تمہیں دیکھ کر شیطان اپنا راستہ بدل لیتا ہے)۔"

اس حدیث میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت بیان کی گئی ہےکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے مبنی بر حق اقدامات کی وجہ سے شیطان ان تک رسائی میں ناکام رہتا ہے۔

بحوالہ: سیرت عمر فاروق (جلد اول)، مطبوعہ دارالسلام

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters