Sunday, May 27, 2012

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کیلئے دعائے نبوی:

رسول اللہ ﷺ نے ایک نازک موقع پر دعا فرمائی تھی:
"الٰہی! عمر بن خطاب اور ابو جہل بن ہشام میں سے جو آدمی تجھے زیادہ پسند ہے اُس کے ذریعے سے اسلام کو عزت عطا فرما۔"
اللہ تعالٰی نے آپ کی دعا کو شرفِ قبولیت سے نوازا اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کر لیا۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں ‘فاروق’ کا خطاب دیا۔
امام ابن اسحاقؒ نے اپنی بے مثال کتاب ‘سیرت نبوی’ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ بیان درج کیا ہے کہ "عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام فتح کی علامت تھا ۔ اُن کی ہجرت، نصرت اور حکومت سراسر رحمت تھی۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام سے پہلے ہم کعبہ میں نمازنہیں پڑھ سکتے تھے۔ انہوں نے جب اسلام قبول کیا تو قریش سے لڑ بھڑ کر کعبہ میں نماز پڑھی۔ تب ہم نے بھی ان کے ساتھ نماز پڑھی۔"
فتوحات اسلامیہ کا بیشتر سلسلہ امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں پھیلا۔ فارس، فلسطین، شام اور مصر کے علاقے اُنہی کے دورِ حکومت میں فتح ہوئے۔ یوں خلافت اسلامیہ کا رقبہ سلطنت روم و فارس سے بڑھ گیا۔

بحوالہ: دعاؤں کی قبولیت کے سنہرے واقعات، مطبوعہ دارالسلام

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters