Wednesday, May 30, 2012

تخلیق آدم علیہ السلام احادیث کی روشنی میں:

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو تمام زمین سے جمع کی گئی مٹھی بھر خاک سے پیدا فرمایا۔ آدم علیہ السلام کی اولاد بھی (طرح طرح کی) مٹی سے پیدا ہوئی۔ ان میں سفید فام بھی ہیں، سرخ بھی اور سیاہ بھی اور ان کے درمیانی رنگوں کے بھی (اسی طرح) نیک اور بد، نرم خو اور سخت طبیعت اور درمیانی طبیعت والے۔" 

اللہ تعالیٰ نے آدمی علیہ السلام کو اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا تاکہ ابلیس آپ علیہ السلام سے بڑائی کا دعویٰ نہ کرے۔ چنانچہ اس نے آپ کو انسانی صورت میں پیدافرمایا۔ آپ جمعہ کے دن جس کی مقدار چالیس سال تک تھی، مٹی کے بنے ہوئے ایک جسم کی صورت میں پڑے رہے۔ فرشتے پاس سے گزرتے تھے تو اس جسم کو دیکھ کر ڈر جاتے تھے۔ ابلیس سب سے زیادہ خوف زدہ تھا۔وہ گزرتے وقت اسے ضرب لگاتا تو جسم سے اس طرح کی آواز آتی جس طرح مٹی کے بنے برتن سے کوئی چیز ٹکرائے تو آواز آتی ہے۔ اس لیے جب وہ کہتا تھا "ٹھیکری کی طرح بجنے والی مٹی سے۔" {ترجمہ سورۃ 55 آیۃ 14} تو کہتا: "تجھے کسی خاص مقصد سے پیدا کیا گیا ہے۔"وہ اس خاکی بدن میں منہ کی طرف سے داخل ہوا اور دوسری طرف سے نکل گیا اور اس نے فرشتوں سے کہا: "اس سے مت ڈرو، تمہارا رب صمد ہے لیکن یہ تو کھوکھلا ہے اگر مجھے اس پر قابو دیا گیا تو اسے ضرور تباہ کر دوں گا۔" 

جب وہ وقت آیا جب اللہ تعالیٰ نے اس جسم میں روح ڈالنے کا ارادہ فرمایا تو فرشتوں سے ارشاد فرمایا: "جب میں اس میں روح ڈال دوں تو اسے سجدہ کرنا۔" جب روح ڈال دی گئی تو وہ سر کی طرف سےداخل ہوئی۔ تبھی آدم علیہ السلام کو چھینک آگئی۔ فرشتوں نے کہا: کہیے: [الحمد للہ] "سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں" انہوں نے فرمایا: [الحمدللہ]، اللہ نے فرمایا: [رحمک ربک] "تیرے رب نے تجھ پر رحمت فرمائی ہے۔" جب روح آنکھوں میں داخل ہوئی تو آپ علیہ السلام کو جنت کے پھل نظر آئے۔ جب روح پیٹ میں داخل ہوئی تو آپ کو کھانے کی خواہش پیدا ہوئی۔ آپ جلدی سے جنت کے پھلوں کی طرف لپکے جب کہ روح ابھی آپ کی ٹانگوں میں داخل نہیں ہوئی تھی۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "انسان تو جلد بازی کا بنا ہوا ہے" {ترجمہ سورۃ 21 آیۃ 37} (یعنی جلد بازی اس کی فطرت میں شامل ہے۔) 

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی ﷺ نے فرمایا: "جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایاتو جب تک چاہا، انہیں(بلاروح جسم کی حالت میں) پڑا رہنے دیا۔ ابلیس آپ کے ارد گرد چکر لگاتا تھا۔ جب اس نے دیکھا کہ یہ جسم کھوکھلا ہے تو اسے معلوم ہو گیا کہ یہ ایسی مخلوق ہے جو اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکے گی۔" 

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب آدم علیہ السلام میں روح ڈالی گئی اور روح سر تک پہنچی تو آپ کو چھینک آگئی۔ آپ نے فرمایا: [الحمد للہ رب العالمین] "تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں۔" تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [یرحمک اللہ] "اللہ تجھ پر رحمت فرمائےگا۔" 

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی ﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو ان کا قد ساٹھ ہاتھ تھا۔ پھر فرمایا: جا کر ان فرشتوں کی جماعت کو سلام کہیے اور سنیے کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں۔ تیرا اور تیری اولاد کا یہی سلام(کا طریقہ) ہو گا۔ آدم علیہ السلام نے کہا: [السلام علیکم] فرشتوں نے کہا:[السلام علیک ورحمۃ اللہ ] یعنی جواب میں [رحمۃ اللہ] کا اضافہ ہو گیا۔ جنت میں جو بھی داخل ہو گا، وہ آدم علیہ السلام کی صورت پر (یعنی ساٹھ ہاتھ قد کا) ہو گا۔ اس کے بعد اب تک مخلوق (کے قد کاٹھ) میں کمی ہوتی آئی ہے۔" 

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے ، وہ جمعہ کا دن ہے، اس دن آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا، اس دن انہیں جنت میں داخل کیا گیا، اس دن انہیں اس سے نکالا گیا اور اسی دن قیامت قائم ہو گی۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آدم علیہ السلام جمعہ کے دن آخری گھڑی میں پیدا کیے گئے۔

بحوالہ: قصص الانبیاء، مطبوعہ دارالسلام

1 تبصرے:

Nuzhat Wasim : -

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ بہت اچھا جزاک اللہ خیرا۔ اگر احادیث کے حوالے بھی ہوں تو کیا ہی بات ہے

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters