Tuesday, May 29, 2012

ابو مسلم خولانی کی دعا:

ابو مسلم خولانی یمن کے رہنے والے تھے۔ اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی میں اسلام قبول کیا مگر آپ ﷺ کی زیارت نہ کرسکے۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دور میں مدینہ طیبہ تشریف لائے۔ اپنے دور کے نہایت عبادت گزار مجاہد اور مستجاب الدعوات تھے۔ ایک مرتبہ یہ مسلمانوں کی فوج کے ساتھ دجلہ کے کنارے کھڑے تھے۔ مسلمانوں نے دجلہ عبور کیا تو دریا میں طغیانی کے باعث نہ صرف کشتیوں کو نقصان پہنچابلکہ بہت سارا سامان بھی ہاتھ سے نکل گیا۔ دجلہ کی لہریں مختلف اشیاء کنارے پر پھینک رہی تھیں۔ سیدنا ابو مسلم خولانی ؒ فوج سے مخاطب ہوئے اور کہا:
ہم اللہ کے بندے اور اس کے سپاہی ہیں اس کے دین کے دفاع کے لیے نکلے ہیں۔ ہمارا رب ہم پر مہربان ہے۔ وہ ہماری دعاؤں کو یقیناً سنتا ہے۔ سپاہیوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اگر تم میں سے کسی کا کوئی سامان گم ہو گیا ہوتو مجھے بتائے میں اپنے رب سے دعا کرتا ہوں۔ ایک شخص کھڑا ہو ا اور عرض کیا: میرا تھیلا گم ہو گیا ہے۔ انہوں نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیئے اور پھر اس شخص سے فرمایا :میرے پیچھے آؤ۔ وہ شخص آپ کے پیچھے گیا تو اس نے دیکھا کہ اس کا تھیلا کسی چیز کے ساتھ اٹکا ہوا دریا کے کنارے پڑا تھا۔اس نے اپنے تھیلے کو اٹھایا اور چلتا بنا۔ اللہ رب العزت نے اپنے موحد مجاہد کی دعا کو قبول فرما لیا تھا۔

بحوالہ: دعاؤں کی قبولیت کے سنہرے واقعات، مطبوعہ دارالسلام

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters