Friday, July 6, 2012

گستاخِ رسول ﷺ کو شیر نے پھاڑ کھایا:

ابو لہب کے بیٹوں میں سے ایک کا نام عُتیبہ تھا۔ یہ بد بخت نبی ﷺ کی ایذا رسانی میں سب سے آگے اور گستاخیٔ رسالت میں بڑا بے باک تھا۔ اس نے ایک دن یہ ناپاک جسارت کی کہ نبی ﷺ کی قمیص مبارک کو پھاڑ دیا اور آپ ﷺ کے روئے زیبا پر تھوکنے کی کوشش کی مگر ناکام رہا۔ اس وحشیانہ گستاخی پر آپ ﷺ نے اس کے حق میں یہ بد دعا فرمائی: "اے میرے پروردگار! اس پر اپنے کتوں میں سے کوئی کتا مسلط کر دے۔"

مؤرخین لکھتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ ایک تجارتی قافلہ کے ساتھ شام گیا۔ جب راستے میں "الزرقاء" نامی جگہ پر قافلے نے پڑاؤ ڈالا۔ عتیبہ کو جنگل کی اس دہشت ناک فضاء میں رسول اللہ ﷺ کی بد دعاء یاد آئی۔ وہ خوف سے کانپنے لگا، چنانچہ اسے اس بددعا کے خوف سے اونٹوں اور قافلہ والوں کے حصار میں بڑی حفاظت سے سلایا گیا مگر اس تدبیر پر تقدیر غالب رہی۔ رات کو اس طرف ایک شیر آ نکلا۔ قافلے والوں نے اسے دیکھا تو وہ دہشت زدہ ہو گئے۔ اور عتیبہ کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے وہ بدحواس ہو کر چیخنے لگا: واللہ! یہ شیر مجھے محمد ﷺ کی بددعا کے نتیجے میں کھا جائے گا، ہر چند وہ مکہ میں ہیں اور میں یہاں شام میں ہوں مگر یہ شیر مجھے نہیں بخشے گا۔ ۔ ۔ ۔ ایسا ہی ہوا۔ وہ شیر سارے قافلے کو پھلانگتا ہوا سیدھا عتیبہ کی طرف جھپٹا اور دیکھتی آنکھوں اس نے عتیبہ کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے۔

مزید پڑھنے کیلئے ڈاؤن لوڈ کیجئے دارالسلام پبلشرز کی کتاب " آفتاب نبوت کی سنہری شعاعیں

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters