Thursday, July 5, 2012

میرِ عرب ﷺکے آباء سے متعلق ایک شاندار واقعہ:

عبدالمطلب کے دس یا بارہ بیٹوں میں سے پانچ نے اسلام یا کفر یا کسی اور خصوصیت کی وجہ سے شہرت عام حاصل کی ، یعنی ابو لہب، ابو طالب، عبداللہ، حمزہ اور عباس۔ عام طور پر مشہور ہے کہ ابو لہب لوگوں کا دیا ہوا لقب ہے۔ لیکن یہ بات صحیح نہیں۔ ابن سعد نے طبقات میں تصریح کی ہے کہ یہ لقب خود عبدالمطلب نے دیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ابو لہب نہایت حسین و جمیل تھا اور عرب میں گورے چہرے کو شعلۂ آتش کہتے ہیں، فارسی میں آتشِ رخسار کہا جاتا ہے۔ عبدالمطلب نے منت مانی کہ دس بیٹوں کو اپنے سامنے جوان دیکھ لیں گے تو ایک کو اللہ کی راہ میں قربان کردیں گے۔
اللہ نے آرزو پوری کی۔ وہ بیٹوں کو لے کر کعبہ میں آئے۔ پجاری سے کہا کہ ان دسوں پر قرعہ ڈالو، دیکھو کس کا نام نکلتا ہے۔ اتفاق سے عبداللہ کا نام نکلا۔ یہ انہیں لے کر قربان گاہ چلے گئے۔ عبداللہ کی بہنیں ساتھ تھیں۔ وہ رونے لگیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بدلے دس اونٹ قربان کیجیے۔ انہیں چھوڑ دیجیے۔ عبدالمطلب نے پجاری سے کہا کہ عبداللہ اور دس اونٹوں پر قرعہ ڈالو۔ اتفاق سے پھر عبداللہ ہی کے نام پر قرعہ نکلا۔ عبدالمطلب نے پجاری سے کہا کہ اب دس کی بجائے بیس اونٹ کر دیجئے۔ یہاں تک بڑھاتے بڑھاتے سو تک نوبت پہنچی تو اونٹوں پر قرعہ نکل آیا۔ سردار عبدالمطلب نے سو اونٹ قربان کیے اور عبداللہ بچ گئے۔

اس واقعہ سے پہلے عرب میں انسانی دیت (خون بہا) کے لیے دس اونٹ مقرر تھے۔ لیکن اس واقعہ کے بعد دیت کی مقدار عام طور پر سو اونٹ ہو گئی۔ گویا عبدالمطلب کے خلوص اور سردار عبداللہ کی اطاعت پدر کا یہ نتیجہ نکلا کہ سارے عرب میں انسان کی قدر و قیمت غیر معمولی طور پر بڑھ گئی ۔ صاف ظاہر ہے کہ دیت کی مقدار میں دس گنا اضافہ سے وارداتِ قتل میں بہت نمایا ں کمی ہو گئی ہو گی۔ اس طرح یہ واقعہ تمام جزیرہ عرب اور بنی نوع انسان کے لیے خیرات و برکات کا موجب بن گیا۔

بلا شبہ جس گراں قدر سردار کے فرزند کو رحمت للعالمین ﷺ بننا تھا اس کے آباء کا بھی بنی نوع انسان کے لیے ایسا ہی محسن ہونا ضروری تھا۔

مزید پڑھنے کیلئے ڈاؤن لوڈ کیجئے دارالسلام پبلشرز کی کتاب " آفتاب نبوت کی سنہری شعاعیں

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

گزارش : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے

نوٹ: اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

free counters